چلی ہے بارات میرے ہرجائی کی

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Guangxi

 بعد مدت کے کھلے بھاگ آج نہ کوئی سوگند دو
نہ پابند سلا سل کرو شاہ زنداں سے نکل جانے دو

دیوانے کے شہر میں سجی آج انجمن سخنور کی
نہ روکو بھری محفل میں آج داستان غم سنانے دو

آؤ تم بھی گھڑی دوگھڑی دشمن کے سنگ مل بیٹھو
پھر یہ ساعت آۓ نہ آۓ تم بھی بنا لو مجھے باتیں دو

شام غریباں بھی گزر جایئگی تم دوستی کا پیغام توجانےدو
دور ہوگی یوں قدورت بھی گر ہم مل بیٹھیں آج دیوانے دو

میری تاریک رہ میں کھڑے ہیں جل تھل کے سمندر
نہ باندھو اب کوئ بند شاہ راہ پر آج اے شہر والو

چلی ہے بارات ہرجائ کی شہر میں آج ہرطوفاں کو آنےدو
نہ ہو پھر کبھی دکھ کی بارش سو آج اشکوں کو بہ جانے دو
 

Rate it:
Views: 334
08 Nov, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL