چلے جانا تمہاری مرضی تھی
مگر
کبھی پلٹ کر دیکھنا
کہ میرے خالی کمرے میں
تمہارے قدموں کی چاپ
اب بھی سانس لیتی ہے
مت کہو کہ کچھ نہیں بدلا
کہ زخموں کے رنگ
اب بھی وہی ہیں
جو میرے حرفوں کے سائے میں
ہر رات جاگتے ہیں
کاش، تمہیں اتنا ہی دکھ ہو
جتنا مجھے ہوا
اُس ایک بات پر
جو کہی بھی نہیں گئی
اور سنی بھی نہیں گئی
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
سو چلے گئے
مگر ایک بات بتاؤ
کیا سب کچھ ختم ہو گیا؟
یا تم نے بس
آنکھیں بند کیں اور
میرے وجود سے انکار کر دیا؟
یہ در و دیوار،
یہ خاموش راتیں،
یہ سانسیں،
اب بھی تمہارا پتہ پوچھتی ہیں
ہر لمحہ تمہارے نام کی گواہی دیتا ہے
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
مگر
تم نے جو چھوڑا تھا
وہ صرف ایک شخص نہیں تھا
وہ تمہارا عکس تھا
تمہاری یاد تھی
تمہاری ہر ادھوری بات کا جواب تھا
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
تم گئے
مگر تمہاری یادیں نہیں گئیں
تمہاری خوشبو اب بھی
میرے کمرے میں چھپی بیٹھی ہے
خاموش، مگر زندہ
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
مگر
کوئی تعلق
محض رسمِ راہ نہیں ہوتا
کبھی کبھی
خاموشیاں بھی
صداؤں سے بلند ہوتی ہیں
اب بھی
دہلیز پر رکھا ہوا
وہ پرانا لمحہ
تمہاری آہٹ کا منتظر ہے
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
مگر
کیا تم واقعی اتنے بے خبر تھے؟
یا بس جان بوجھ کر انجان بنے رہے؟
کبھی لوٹو،
تو جواب نہ دینا
بس میرے آنسوؤں کو غور سے دیکھنا
کہ وہ وہ سب کہہ چکے ہیں
جو تم کبھی سن نہ سکے
چلے جانا تمہاری مرضی تھی
اور اب
اگر کبھی تم میں ہمت ہو
تو لوٹ آنا
مگر یاد رکھنا
میں وہ نہیں ہوں
جو تمہیں منانے کے لیے گِر جائے گا
اب کی بار
دروازہ کھلے گا ضرور
مگر صرف بند ہونے کے لیے!