نوا پیرا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنم سے کبوتر کے تن نازک میں شاہیں کا جگر پیدا اگر عثمانیوں پہ کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا