چمن چمن اُسی رنگیں قبا کو دیکھتے ہیں
ہر ایک جلوے میں جلوہ نُما کو دیکھتے ہیں
تیرے مزاج سے ہم اس قدر ہوئے مانوس
کہ شاخِ گُل میں بھی تیری ادا کو دیکھتے ہیں
کلی پہ تیرے لبوں کا گُماں گُزرتا ہے
گُلوں میں ہم تیرے رنگِ حنا کو دیکھتے ہیں
یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں ڈوبنے والے
تُجھے خبر بھی ہے آبِ بقا کو دیکھتے ہیں
دمکنے لگتے ہیں ذرے جِدھر سے تُو گزرے
ستارے جُھُک کے تیرے نقشِ پا کو دیکھتے ہیں
تجھے ہو علم تو کیسے، کہ دیکھنے والے
چھُپا کے تجھ سے تیری ہر ادا کو دیکھتے ہیں
کچھ اس میں اور ہی چاہت کا لُطف ہے مُحسن
ہم اجنبی کی طرح آشنا کو دیکھتے ہیں