چمن کے سینہ فگاروں کا حال کیا ہو گا

Poet: Khalid Roomi By: khalid Roomi, Rawalpindi

 چمن کے سینہ فگاروں کا حال کیا ہو گا
تمھارے بعد نظاروں کا حال کیا ہو گا

بجھے جو شولے، شراروں کا حال کیا ہو گا
اٹھا جو پردہ ، بہاروں کا حال کیا ہو گا

کھلا ہے پیر مغاں کا در عطا واعظ
نہ سوچ ، بادہ گساروں کا حال کیا ہو گا

کبھی جو وصل مقدر میں ہو گیا تو پھر
شب فراق کے تاروں کا حال کیا ہو گا

نہیں ہیں کم جو کسی حشر کے عذاب سے کچھ
کسی کے ایسے اشاروں کا حال کیا ہو گا

قسم خدا کی ، جدائی میں جینا مشکل ہے
نہ پوچھ ، ہجر کے ماروں کا حال کیا ہو گا

فراق یار میں آنکھیں برستی ہیں جیسے
سمندروں کے کناروں کا حال کیا ہو گا

چمن کا روپ ہے صدقہ ترے جمال کا سب
یہ تیرے آگے نظاروں کا حال کیا ہو گا

ستم تو کھل کے ہی ڈھائے ہیں شہر پر تم نے
یہ بے گناہ پکاروں کا حال کیا ہو گا

مسافتوں کی خبر ہے نہ منزلوں کا پتہ
ان آنسوؤں کی قطاروں کا حال کیا ہوگا

ہمارے سر سے جو رومی ! چلے ہیں وحشت میں
اب ان لہو کے فواروں کا حال کیا ہو گا

Rate it:
Views: 348
02 May, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL