Add Poetry

چمکا شبِ گمان میں جگنو گریز کا

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

چمکا شبِ گمان میں جگنو گریز کا
نِکلا یقیں کی آنکھ سے آنسو گریز کا

ہم بہہ رہے تھے عشق میں دریا دِلی کے ساتھ
جانے کہاں سے آ گیا پہلو گریز کا

کم کم سُخن کِیا گیا کچھ دن اور اُس کے بعد
سر چڑھ کے بولنے لگا جادو گریز کا

منظر بدل رہا ہے کہ دشتِ خیال میں
رَم بھر رہا ہے شوق سے آہو گریز کا

بس آہ بھر کے ہو رہے اُس گل پہ ہم نثار
پیغام لے کے آئی تھی خوشبو، گریز کا

آیا ہی تھا خیال شبِ وصل کا مجھے
پہرہ بٹھا دِیا گیا ہر سُو گریز کا

مائل تو ہے گریز پہ نازش! مگر بتا
مطلب بھی جانتا ہے بھلا تُو گریز کا؟

Rate it:
Views: 393
09 Jan, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets