بچھڑے لوگ نا جانے کب چپکے سے مل جاتے ہیں انجانی خوشیاں دے جاتے ہیں آتے ہوئے لمحوں میں جذبات کی مدھر لہروں میں حساس کی کومل کرنوں میں ایک خواب سہانا رہتا ہے کہ ان خوش لمحوں میں گلاب کی نازک پنکھڑیوں میں وہ چپکے سے مل جاتے ہیں بچھڑے لوگ