چھوٹا تھا چپ کرایا کرتی تھی
گود میں ماں سلایا کرتی تھی
نانی کو میں بہت ہی پیارا تھا
روز قصے سنایا کرتی تھی
باپ ظالم تو تھا نہیں میرا
مار سے ماں بچایا کرتی تھی
چومتی روز گال تھی میرے
خالہ کی بیٹی آیا کرتی تھی
دودھ فلٹر میں لے کے آتی تھی
ساتھ اپنے سلایا کرتی تھی
جب ہوا میں بڑا تو کچھ نہ رہا
چھپ کے نظریں ملایا کرتی تھی
آج شہزاد پردہ کرتی ہے جو
کل جو کھانا کھلایا کرتی تھی