چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIچھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں
دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں
اپنی مجروح اناؤں کو دِلاسے دے کر
ہاتھ میں کاسۂ خیرات لئے پھرتے ہیں
شہر میں ہم نے سنا ہے کہ ترے شعلہ نوا
کچھ سلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں
دنیا میں تیرے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غمِ حالات لئے پھرتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ غمِ دہر سے فرصت ہی نہیں
ایک وہ ہیں کہ غمِ ذات لئے پھرتے ہیں
More Sad Poetry






