چھوڑ دیا ہے

Poet: Zaini By: Zaini, lahore

اپنی راتوں کو میں نے برباد کرنا چھوڑ دیا ہے
سنو جاناں تمہیں میں نے اب یاد کرنا چھوڑ دیا ہے

نہیں ہوتا اثر اس پہ میری آہ و بکاں کا سو
دل کو سمجھا لیا ہے میں نے فریاد کرنا چھوڑ دیا ہے

دل کے پنجرے میں ہی اس کی زندگی محفوظ ہے
یاد کے پنچھی کو میں نے آزاد کرنا چھوڑ دیا ہے

خود میں ہی مگن رہتی ہوں خود سے باتیں کر لیتی ہوں
تیری یاد سے میں نے دل آباد کرنا چھوڑ دیا ہے
سنو جاناں تمہیں میں نے اب یاد کرنا چھوڑ دیا ہے

Rate it:
Views: 624
04 Apr, 2009