بیچ دوراہے میں لا کر اکیلا چھوڑ کر چلے گئے
وعدے ساتھ رہنے کے کیے اور نبھائے بغیر چلے گئے
تم نے مجھے سمجھا ہی نہیں اس لئیے اچانک
بے وفائی کا داغ لگا کر روتے ہوئے چلے گئے
کتنی مشکلوں سے پایا تھا تمہیں دنیا کی بھیڑ سے
اپنی ہستی کو بھلا بیٹھے تمہیں دل میں بسا بیٹھے
زمانے کے الزام بھی سہے تیرے لئے خندہ پیشانی سے
اتنے کرب اُٹھائے جس کے لئے وہ بھی الزام لگائے چلے گئے
اپنی دلکش کشش سے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اُس نے
کئی بار ہٹایا قدموں کو تیری طرف پھر بھی چل دیے
تیرے ساتھ کی خوشگواری سے کیسا مہک سا جاتا میں
میرے ہونٹوں پر پھیلی مسکراہٹ کا رُخ بدل کر چلے گئے
مجھے چاہت کا دھوکا دیا میرے ارمانوں سے کھیلتے رہے
پیار کے سہانے خواب دیے مہتاب کہہ کر پکارتے رہے
میرے شدت محبت پر شک تھا کیوں اتنی دور چلتے رہے
میں کتنا قرار میں تھا مجھے بے چین کر کے چلے گئے