ادھورے خواب ہیں میرے ادھوری زندگی میری
ہنساتی ہے رلاتی ہے مجھے یہ بے بسی میری
غمِ دوراں کی حدت سے پگھل جاؤں نہ میں خاکی
مجھے سیلِ رواں سے گوندھتی ہے شاعری میری
حیاتِ سوز فکرِ اگہی جب دل جلاتی ہے
عروجِ لیل ڈستی ہے مجھے ہی تیرگی میری
میرے دل کو خزاں بنجر بنائے گی بھلا کیسے
روانی آب جو رکھتی ہے یارو بندگی میری
زمانے کے مقابل کس طرح اجائے اب وشمہ
چھپانے سے بھی اب چھپتی نہیں یہ مفلسی میری