چہرہ بھی ویران تھا
جانے وہ کس گھر کی مکین تھی
معصوم سی وہ کلی تھی
کیسے پھولوں سے وہ بچھڑی تھی
کن کن سے وہ لیپٹی تھیع
معصوم سی وہ کلی تھی
سن کر اسکی کہانی پھر بھی وہ انجانی تھی
انجانی ہوتے ہوئے پھر بھی جانی پہچانی تھی
وہ اک معصوم سی کلی تھی
جانے کہاں کہاں بھٹکی تھی