آؤ گے ملنے بعد میں امکان بھی نہیں
چہرے پہ آج آپ کے مسکان بھی نہیں
جب سے نگاہِ ناز نے بدلے ہیں سلسلے
کاجل یہ میری آنکھ میں حیران بھی نہیں
چھوڑی ہے جب سے پیار کے گلشن کی وہ گلی
اب میری گھر میں پھول سے پہچان بھی نہیں
کیسی یہ اس نے پیار پہ لکھی ہے اک غزل
جس میں شبِ حیات کا عنوان بھی نہیں
مدت کے بعد لوٹی ہوں ،قسمت میں اب مری
"لاہور " بھی نہیں ہے تو "مردان "بھی نہیں
اچھے دنوں میں ساتھ تھا وشمہ ترا مگر
مشکل میں ساتھ آج مری جان بھی نہیں