چہرے کی ان جھریوں پہ
نہ اتنا حیران ہو تم
یہ زندگی کی مسافت کا
وقت کی عنایت کا
زمانے کی بے رحمی کا
فرض کو نبھانے کا
اپنے جگر کے گوشوں میں
خود کو بانٹ لینے کا
صنف نازک ہونے کا
اپنے اندر ہی اندر
گھٹ کے جی لینے کا
خوشیوں کی دہلیزپہ
ارمانوں کی لاشوں کا
روزاوّل سے لے کر
آج بھی بنت حوّا کو
آج بھی ابن آدم کو
یہ عمر رواں کا تحفہ ہے