زباں کڑوی،حلق سوکھا،ہیں سانسیں منجمند میری
زہر نے کیا کیِا آخر ذرا سی چاشنی دے کر
بنے میری بھلا کیونکر گُلوں سے پھول کلیوں سے
ڈسا مجھ کو بہاروں نے فریبِ زندگی دے کر
عنایت کیسی کی مجھ پے زوہیبٓ ان قند سانپوں نے
لو دیکھو بن گیا پتھر میں اپنی سادگی دے کر