ڈسنے لگا ہے مجھ کو تری خاموشی کا ناگ
پلنے لگا ہے پھر سے مری زندگی کا ناگ
دنیا سے بھاگ کر ترے پہلو میں آ گیا
رہتا ہے پر یہاں بھی تری بے رخی کا ناگ
ہوتا ہے مختصر سا مراسم کا سلسلہ
جب دوستی کے ساتھ رہے دشمنی کا ناگ
ہوتی نہ زندگی مری اتنی بھی بے سکوں
ہوتا نہ میرے ذہن میں جو آگہی کا ناگ
دشوار راستوں کا اندھیرے میں یہ سفر
چلتا ہے میرے ساتھ مری بے بسی کا ناگ