ہم اندونصیب کب کسی کے تصورو خیال ہوئے
کسی کیلئے الجھن کسی کیلئے وبال ہوئے
ہم تو اس زعم کہ بھی اہل نہ ٹھرے
کسی کو ہم سےنہ ہم سےکسی کو ملال ہوئے
کوئی قدرداں نہ ملا میرے جذبوں کو
کسی کیلئے دردسرکسی کیلئےبےکار ہوئے
ہمنگاہی کےمرحلے میں کیسے ہوتے شریک
جواب چاہے گئے نہ سوال ہوئے