ڈوبتے سورج نے کل یہ کہا
شام ہوئی پرندے گھر کو گئے
جا تو بھی جا کے سو جا
میں نے بھی اس سے کہا
تو وہاں تنہا میں یہاں تنہا
آج مل کر بیٹھتے ہیں یہاں
اس نے کہا کوئی تو ہوگا تیرا
جا اس کو اپنے دل کی بات بتا
وہ بھی راہوں کو دیکھتا ہوگا
تو اس پر میں نے اسکو یہ کہا
وہ اپنی محفل میں ہوگا خوش
میں بنوں گا اس کے درد کی وجہ
اس کو چاہا بس یہی خطا
میں اس کے دل میں نہیں بسا
کہہ دیا اسکو جو دل میں تھا
اسی بات پر ہوا وہ خفا
شاید چاہت اس نے دیکھی نہیں
دولت کی چھاؤں میں پلتا رہا
تو سورج نے مجھے کہا
تو بھی میری طرح جلتا ہوا
آ میری طرح تو بھی ڈوب جا