ڈپریشن
Poet: شاہد میر By: Shahid Mir, Bahawalpurاک روز 
 خاموشی تھی 
 اندھیرا تھا 
 روشن دماغ میں 
 تاریکی تھی 
 
 ہاں اک روز 
 اس چاند کی چاندنی 
 گھایل تھی 
 جسے ہر سوں روشن کرنا تھا 
 
 اگلے روز 
 ڈپریشن نے مجبوری سے بولا 
 وہاں تم بھی تھی
 میں بھی تھا 
 
 اسی روز 
 اس بات پہ بحث اٹھی 
 مجھ سے تم تھی 
 یا تم سے میں تھا 
 
 
 ہر روز 
 تم تھی میں تھا 
 کہ چکر میں تو 
 گزر پڑا 
 
 پھر کسی روز 
 تاریک دماغ 
 چیخ چیخ کے
 مخاطب ہوا 
 
 " مگر اس روز ( مستقبل ) کا کیا بننا ۔؟ 
 جس روز کا 
 سوچ سوچ کے 
 میں تاریک بنا
 
 مجبوری نے روشنی چھینی 
 پھر ڈپریشن مجھ پہ قابض ہوا 
 اس روز کے اور میرے 
 یہ قاتل ہیں 
 یہ وصیت دیئے 
 وہ دنیا سے رخصت ہوا 
 
 تو یہ اس روز 
 کی کہانی ہے 
 جس روز 
 ڈپریشن اور پریشانی 
 قاتل بنے 
 اور وہ ( دماغ ) مقتول بنا
More Sad Poetry






