ڈپریشن

Poet: شاہد میر By: Shahid Mir, Bahawalpur

اک روز
خاموشی تھی
اندھیرا تھا
روشن دماغ میں
تاریکی تھی

ہاں اک روز
اس چاند کی چاندنی
گھایل تھی
جسے ہر سوں روشن کرنا تھا

اگلے روز
ڈپریشن نے مجبوری سے بولا
وہاں تم بھی تھی
میں بھی تھا

اسی روز
اس بات پہ بحث اٹھی
مجھ سے تم تھی
یا تم سے میں تھا


ہر روز
تم تھی میں تھا
کہ چکر میں تو
گزر پڑا

پھر کسی روز
تاریک دماغ
چیخ چیخ کے
مخاطب ہوا

" مگر اس روز ( مستقبل ) کا کیا بننا ۔؟
جس روز کا
سوچ سوچ کے
میں تاریک بنا

مجبوری نے روشنی چھینی
پھر ڈپریشن مجھ پہ قابض ہوا
اس روز کے اور میرے
یہ قاتل ہیں
یہ وصیت دیئے
وہ دنیا سے رخصت ہوا

تو یہ اس روز
کی کہانی ہے
جس روز
ڈپریشن اور پریشانی
قاتل بنے
اور وہ ( دماغ ) مقتول بنا

Rate it:
Views: 478
26 Apr, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL