جاتے ہوئے قدموں کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں
وحشت ہے کہ میں اپنا مکاں ڈھونڈ رہا ہوں
بھر آتا ہے جب دل تو رو لیتے ہیں اکثر
بے نور ہوئی آنکھوں میں جہاں ڈھونڈ رہا ہوں
فرصت میں جو کھویا تھا وہ اب خواب ہوا ہے
بند کمروں میں اب اس کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں
اب ترک تعلق نے ہمیں لا کے یہاں چھوڑا
جہاں ساتھ ملے ایسی دوکاں ڈھونڈ رہا ہوں