کئی طرح کے ستم ایجاد کر لینا

Poet: ayesh By: ayesha, peshawar

کئی طرح کے ستم ایجاد کر لینا
دل ویراں کو برباد کر لینا

پلکوں سے موتیوں کو چن کر
دل اپنا گہرا سمندر کر لینا

پسند تھی تمہٰیں خاموشیاں بہت
اب تنہائیوں سے نبھا کر لینا

پیکے لبوں پہ مسکان سجا کر
رنگ نئے ذندگی میں بھر لینا

ہو اپنے بیان میں کتنے سچے
ذرا ہاتھ دل پہ رکھ لینا

ہمیں یاد ہے آداب محبت کے
جھکی نگاہوں سے سلام کر لینا

چھوڑدے عائش محبت کو
ڈنھگ کا کوئ کام کر لینا

Rate it:
Views: 486
23 Oct, 2015