کئی منظر آنکھوں سے مٹتےجا رہے ہیں
سائے دن کے رات میں ڈھلتے جا رہے ہیں
اب یہاں رہنے کے آثار نظر نہیں آتے
کتنے گھروندے اب اجڑتے جا رہے ہیں
محفوظ ہیں کانوں میں بلبل کی صدائیں
دن کسی نہ کسی طرح کٹتے جا رہے ہیں
کاٹ دیتے ہیں شجر لوگ چمن کے یہاں
پرندے چہچہانے سے ڈرتے جا رہیے ہیں
چلو تم بھی اہل چمن کوچ کرو یہاں سے
ساتھی تمھارے دریا پار کرتے جا رہے ہیں