کئی منظر آنکھوں سے مٹتےجا رہے ہیں
Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindiکئی منظر آنکھوں سے مٹتےجا رہے ہیں
سائے دن کے رات میں ڈھلتے جا رہے ہیں
اب یہاں رہنے کے آثار نظر نہیں آتے
کتنے گھروندے اب اجڑتے جا رہے ہیں
محفوظ ہیں کانوں میں بلبل کی صدائیں
دن کسی نہ کسی طرح کٹتے جا رہے ہیں
کاٹ دیتے ہیں شجر لوگ چمن کے یہاں
پرندے چہچہانے سے ڈرتے جا رہیے ہیں
چلو تم بھی اہل چمن کوچ کرو یہاں سے
ساتھی تمھارے دریا پار کرتے جا رہے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






