کاجل آنکھوں میں سجاۓ ہوۓ رہتا ہے
وہ حسیں شام بناۓ ہوۓ رہتا ہے
پہلو میں رکھتا ہے دل بھی مگر
دل کی بات ہم سے چھپاۓ ہوۓ رہتا ہے
جب بھی ملتا ہے اداس سا کر جاتا ہے
انداز عجب ہی اپناۓ ہوۓ رہتا ہے
اس شہر میں سکوں کا فقدان ہے ایسا
دیکھو جس کو بھی ستاۓ ہوۓ رہتا ہے
وہ بھی لگتا ہے چوٹ کھایا ہوا
وہ بھی خود سے اکتاۓ ہوۓ رہتا ہے
میں جو چاہوں بھی تو سلجھنے نہیں دیتا
میرے ذات کو یوں الجھاۓ ہوۓ رہتا ہے
بستی ء دل کو اجاڑ کر جانے
کونسا شہر بساۓ ہوۓ رہتا ہے
اک شخص تیری تعبیر میں سرگرداں ہے
اک شخص تیرے خواب سجاۓ ہوۓ رہتا ہے
وہ شخص جسے بھلا دیا تم نے
اب بھی تم سے نبھاۓ ہوۓ رہتا ہے
وہ شخص بھی بڑا فنکار ہے عنبر
بکھر کے خود کو بہلاۓ ہوۓ رہتا ہے