کاجل ابھی پھیلا نہیں
Poet: By: maqsood hasni, kasurتیری آنکھ کا کاجل ابھی پھیلا نہیں
تیرے بولوں کی کلیاں جوان ہیں
طلائ چوڑے کی کھنک
کب کل سے جدا ہے
تیری دنیا میں کوئ اور تھا
میں کیسے مان لوں
تو وہی ہے
جس نے میرے سوچ کے
دروازے پر
دستک دی تھی
سوچنا یہ ہے
کس کردہ جرم کی سزا
سقراط کا زہر ہے
میرے سوچ پر
خوف کا پہرا ہے
روبرو راون کا چہرا ہے
مجھ کو سوچنے کیوں نہیں دیتے
ذات کے ذروں کو
کھوجنے کیوں نہیں دیتے
بند کواڑوں کے پیچھے
سوچنے کی آرزو بیٹھی ہے
جوجینے نہیں دیتی مرنے نہیں دیتی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






