کارِ زیاں تیری گرفت میں نہیں آنے والی یہ محبت لحاف میں نہیں آنے والی عشق زادی کو کتنا بھی سمجھاؤ لیکن وہ کسی کی بات میں نہیں آنیوالی وعدہ تو کرتی ہے صبح شام ملنے کا لیکن اب وہ ملاقات میں نہیں آنیوالی