کیسے اشک ندامت گراوں
کہ میری توبہ قبول ہوجائے
ُدعا لبوں تک آئے اور
ُخدا کے حضور ہو جائے
کون سا وہ وقت ہیں لکی
جب مانگتے ہی ُکنفیکون ہو جائے
کب ہو گا آخر یہ انتظار ختم
کاش! اب کی بار انتظار کو موت ہو جائے
یا ُخدا تیری دنیا اب بہت ُدکھ دے رہی ہے
کہ اب تو مجھ پے تیرا کرم ہو جائے