Add Poetry

کاش تو بھی جان لے ابھی

Poet: abdul hameed By: abdul hameed, gumbat

پیدا ھوا آزاد ھوں
گھومتا آزادھوں
کھانے کمانے میں آزاد ھوں
تھامنے تھمانے میں آزاد ھوں
سیکھنے سکھانے میں آزاد ھوں
د یکھنے د کھانے میں آزاد ھوں
سننے سنانے میں آزاد ھوں
بال کٹوانے فیشن بنوانے میں آزاد ھوں
داڑھی چٹ مونچھیں بڑھانے میں آزاد ھوں
تھرکنا ھے فن مرا ناچ گانے میں آزاد ھوں
ترا وا عظ و نصیحت ھے سود
مذ ہب اپنا اپنا نے میں آزاد ھوں
روکتے ھو تم مجھے اور ملا تنگ نظر
تری نظر میں چکور مگر میں صیاد ھوں
کتنا کیا محد ود تم نے مذھب اسلام کو
چھپ جاؤں شرمندہ ھو کر یا کہ تمہیں داد د وں
لے جانا چاہتے ہو تم مجھے ویرانوں میں
دے کر د قیانوسی کو شکست جد ت میں میں آباد ھوں
جو مجھے سوجھاھے کاش تو بھی سوجھ لے
جان لےنادان نہیں میں سکالر کی اولاد ھوں


ھان کیوں نہیں تو جو ھوا پجاری نفس کا
ظلمت نے مٹا دی ھے تری روح کی نظر
تو جو سمجھا آپ کو اہل نظر
آنکھ تیری دیکھتی ھے دل ھے تیرا سیا ہ تر
تو سمجھتا ھے آزادی ترا کمال ھے
لذ ت سجن عشق کی خیال سے ھے ترے کتنی د ور تر
تو بھلا چکا ھے سبق اپنے اسلاف کا
تب تو تو فدا ھے طرز فرنگ کی آگ پر
جو رونق بچھی ھے آج ترے سامنے
اپناتا جاتا ھے تو اسے بے خوف و خطر
تری رسا ئی ھے خلا ایٹم و چا ند پر
کتنا ناداں ھے تو جانتا اسے نہیں جو ھے ترے قریب تر
کھول دیا اس نے راز فزوں حمید پر
تو ھے محو خواب ابھی کھلی نہیں تری نظر
کاش تو بھی جان لے ابھی
برزخ جراد منتشر و حشر

Rate it:
Views: 438
26 Aug, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets