کاش ضد پلانے کی ساقیا نہ کی ہوتی

Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknow

نفرتوں کی گر اس نے ابتدا نہ کی ہوتی
انتہا پسند وں نے انتہا نہ کی ہوتی

ہم نے عشق کرنے کی گر خطا نہ کی ہوتی
زندگی مصیبت میں مبتلا نہ کی ہوتی

پھر نہ سہنے پڑتے الزام بے وفائ کے
زندگی نے بھی ہم سے گر وفا نہ کی ہوتی

دو جہاں کی رسوائ ڈال دی ہے دامن میں
کاش ضد پلانے کی ساقیا نہ کی ہو تی

بس ضمیر کے بہکاو ے میں آ گئے ورنہ
ہم نے زندگی خود اپنی سزا نہ کی ہو تی

کچھ روایتوں گا تھا پاس اے صنم ورنہ
رسم بندگی بھی ہم نے ادا نہ کی ہوتی

تب بھی تھے حسن اب بھی ہیں غلام مغرب کے
کاش ایسی آزادی کی دعا نہ کی ہوتی
 

Rate it:
Views: 570
02 Jan, 2013