کاش ضد پلانے کی ساقیا نہ کی ہوتی
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknowنفرتوں کی گر اس نے ابتدا نہ کی ہوتی
انتہا پسند وں نے انتہا نہ کی ہوتی
ہم نے عشق کرنے کی گر خطا نہ کی ہوتی
زندگی مصیبت میں مبتلا نہ کی ہوتی
پھر نہ سہنے پڑتے الزام بے وفائ کے
زندگی نے بھی ہم سے گر وفا نہ کی ہوتی
دو جہاں کی رسوائ ڈال دی ہے دامن میں
کاش ضد پلانے کی ساقیا نہ کی ہو تی
بس ضمیر کے بہکاو ے میں آ گئے ورنہ
ہم نے زندگی خود اپنی سزا نہ کی ہو تی
کچھ روایتوں گا تھا پاس اے صنم ورنہ
رسم بندگی بھی ہم نے ادا نہ کی ہوتی
تب بھی تھے حسن اب بھی ہیں غلام مغرب کے
کاش ایسی آزادی کی دعا نہ کی ہوتی
More Forgiveness Poetry






