کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Malaysiaکاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا
دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی آنکھوں سے
خواب تیری ہی رفاقت کے سدا
دیکھتی ہوں میں کسی گھر کو تو یوں لگتا ہے
بس یہی گھر ہے مرا، ہاں میرا مسکن ہے یہی
نیند آجائے سکوں بخش مجھے اس گھر میں
زندگی کو مرے بس چین کی سوغات ملے
کاش میرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا
رنگ اس گھر کا ہوخا لی مائل اور سفید
آنکھ رکھتی میں کھلی ،خواب میں بھر کھو جاتی
درپہ اس گھر کے ہو تحریر عبادت : وشمہ
کاش میرا بھی کوئی مسکن ہوتا
دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی آنکھوں سے
خواب بس خواب ترے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







