کاش میرے آنسوؤں کی ہوتی زباں
کرتی تجھ سے اس انداز میں محبت بیاں
پھر نا تم جدائی کی بات کرتے
ہوتی اگر تجھ پر یہ حقیقت عیاں
منزل تو نہیں میری دیکھ کیسا رستا لیا میرے دل نے
کاش اس رستے میں ہوتا تجھ تک پہچنے کا نشاں
نا میں جنت کی حور نا میں وقت کی مونالیزا
تیری نظروں کے تفاضوں نے کر دیا مجھے پریشاں
اک لمحے کے لیے جذبوں کی پاکیزکی سے میرے ہو جاو
پھر تصور کرو کتنا پیارا ہوتا اپنا محبت کا جہاں
زمانے کی بات چھوڑو تم جان زمانہ تو ہے بے وفا
لگ رہا ہے مجھے تیری ذات میں بے وفائی کا گماں