آج پھر بادل گرجا اور آسمان برسا
دل کسی کو ملنے کیلئے آج پھر ترسا
کاش وہ بھی لوٹ آئے اسی بہار میں
میں کلیاں بچھاؤں گا اسکی راہ میں
مجھے چھوڑ کے کیا خاک وہ جیا ہوگا
دور جا کے ہر پل مجھے ہی یاد کیا ہوگا
کون خیال کرتا ہوگا اسکی خواہشوں کا
وقت آن پڑا ہو گا اس پہ آزمائشوں کا
اس کے آنسو کبھی مچل کے نکلتے ہونگے
میرے ہاتھ کے لمس کو وہ ترستے ہونگے
بجلی کی کڑک نے اسے آج چونکا دیا ہوگا
بارش کی ٹپ ٹپ نے، میرا پیار جگا دیا ہوگا
لوٹ آ کہ بادل آج پھر بہت زور سے گرجا ہے
زمین ہو گئی ہے جل تھل، آسمان پھر برسا ہے