کاش وہ گزری ہوئی شام آجائے
تیرے ہونٹوں پر آج میرا نام آجائے
میرا دل تڑپتا ہے تجھ سے ملنے کو
تیرے در سے کوئی پیغام آجائے
اسکی یاد میں اسکے سپنے دیکھ کر
کچھ نہیں تو دل کو آرام آجائے
دوست سے دوست جدا نہ ہو عمر بھر
کاش کوئی ایسا نظام آجائے