کاش کہ میں مرد ہوتی

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed , karachi

کاش کہ میں بھی مرد ہوتی
معاشرے کا ایک فرد ہوتی
جینے کا مجھے بھی حق ہوتا
چیرہ نہ یوں پھر فق ہوتا
کاش کہ جیون مجھے بھی ملتا
چاہت کا کوئی گل تو کھلتا
کاس کہ پوچھتے مجھ سے چاہت
کسی پل تو ملتی پھر راحت
ہر فیصلہ نہ تھونپا جاتا مجھ پر
عزت کونہ سونپا جاتا مجھ پر
کاش کہ نہ میں مثل چیز ہوتی
کاش کسی کی نہ کنیز ہوتی
نیچلا درجہ اونچے مناصب
سچ کا جھوٹ کے ساتھ تناسب
میرے خوابوں کی نہیں تعبیر ملتی
اگرچہ دنیا ہے زلفوں کی اسیر ملتی
نہیں ملتا جو میں چاہتی ہوں جہاں میں
میرے مولا اس دنیا میں ہوں کہاں میں
کاش کہ دنیا نہ بے درد ہوتی
کاش کہ میں بھی مرد ہوتی

Rate it:
Views: 560
06 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL