کاغذی پھول کی صورت ہے محبت ہے اس کی
پھر بھی گھٹتی نہیں احساس میں چاہیت اس کی
کبھی جینے نہیں دیتا تصور اُس کا
کبھی مرنے نہیں دیتی محبت اُس کی
ایسے ویسے کو وہ خاطر میں کہاں لاتے ہیں
خوش نصیبوں پہ ہی ہوتی ہے عنایت اُس کی
وہ اگر چاہئے تو مُردوں کو جِلا دیتا ہے
دیکھنے والوں نے دیکھی ہے کرامت اُس کی
موم ہوتا ہی نہیں جب کہ وہ پتھر کا صنم
پھر بھی دیکھیں گے کبھی کر کے عبادت اُس کی
یہ میری سچی محبت کا کرشمہ ہی تو ہے
پہلے ایسی نہ تھی اب جیسی ہے حالت اُس کی
اُس سے انصاف کی اُمید نہ رکھ خندہ
عدل اُسکا ہےسپہ اُس کی عدالت اُس کی