کانٹوں سی چبھتی ہے تنھائی
انگاروں سی سلگتی ہے تنھائی
کوئی آ کر ہم دونوں کو ہنسا دے
میں روتا ہوں رونے لگتی ہے تنھائی
جب بھی تیرے حصار سے نکلنا چاہا
یادوں کے بیج بونے لگتی ہے تنھائی
رات کے کسی حسے میں یہ بھی بیوفا ھوجاتی ہے
میں نھیں سوتا سونے لگتی ہے تنھائی
تم سے جدا ھوکر اس سے ہی دل لگا لیا ہے
مر سا جاتا ہوں جب کھونے لگتی ہے تنھائی