کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں

Poet: عارف نقشبندی By: مصدق رفیق, Karachi

کانٹوں پہ چل رہا ہوں محبت کی راہ میں
کس حسن کی بہار ہے میری نگاہ میں

دنیا گناہ گار ہے تیری نگاہ میں
زاہد ہے تیرا زعم بھی داخل گناہ میں

ذروں میں کیا نہیں ہے جو ہے مہر و ماہ میں
پستی نگاہ میں ہے بلندی نگاہ میں

دیوانگان عشق کو دنیا کی کیا خبر
دنیا کو چھوڑ آئے کہیں گرد راہ میں

ہر منزل حیات سے گزرا چلا گیا
ہر مرحلے پہ آپ تھے میری نگاہ میں

کونین میں سمائے نہ عارفؔ وہ حسن جب
کس کا ہے ظرف رکھ سکے اس کو نگاہ میں
 

Rate it:
Views: 133
24 Apr, 2025