کب زندگی سے یادوں کی صفائی ہو گی

Poet: ایم عمر علی ساگر By: عمر علی ساگر, Faisalabad.

کب زندگی سے یادوں کی صفائی ہو گی
کب ختم یہ سرد و خاموش لڑائی ہو گی

کس روز قفسِ ہجر سے رہائی ہو گی
کب شبِ وصل اپنی ہو گی، کب شبِ ہجراں پرائی ہوگی

کہا: آج مل بحی گئے ہم تم تو سنو دیوانے
کل سے پھر ہمارے بیچ جدائی ہو گی

اسی امید پہ انتظارِ نامہء یار ہے مجھے
دل کی بات میرے قاصد نے ضرور بتائی ہو گی

میں زاہد ہوں، واوعظ ہوں، رند بھی ہوں
ہمدم یہ بات تم نے ضرور سنی سنائی ہوگی

میرے اشعاروں میں ہے ارمانوں کا ماتم
انہیں پڑھ کر کسے نیند آئی ہو گی

ایسے ہی نہیں آگئی مزاجِ یار میں تندہی
رقیبوں نے بھی کچھ نہ کچھ آگ لگائی ہو گی
 

Rate it:
Views: 644
13 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL