کب سے دلِ اداس کو بہلا رہا ہوں میں

Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi

کب سے دلِ اداس کو بہلا رہا ہوں میں
اب تو شبِ فراق سے گھبرا رہا ہوں میں

رکھ کر تصورات کی دنیا میں تیرے نقش
کب سے امیدِ وصل کو بھڑکا رہا ہوں میں

فرقت میں تیری بن کے سراپا میں شعلہ زن
لمحہ بہ لمحہ آگ سا جلتا رہا ہوں میں

اک تو ہے میری چاہ سے، حالت سے بے خبر
دیکھو تو کس طرح سے مچلتا رہا ہوں میں

تم ہی میرے جمود کی حالت کا کچھ کرو
چلمن ذرا اٹھائو کہ پتھرا رہا ہوں میں

ملنے کے بعد مجھ سے کرو یوں نہ بے رخی
تم بھی تو مسکرائو، ہنسے جا رہا ہوں میں

کچھ اپنی ذات کی مجھے تحریر پڑھنے دو
کچھ مجھ کو پڑھتے جائو کہ کیسا رہا ہوں میں
 

Rate it:
Views: 651
16 Feb, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL