کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو
دِل ہِجر سے آمادۂِ وحشت ہے، نہِیں تو

باتیں تو بہُت کرتے ہیں ہم کُود اُچھل کر
اِس عہد میں مزدُور کی عِزّت ہے، نہِیں تو

مزدُوری بھی لاؤں تو اِسی کو ہی تھماؤں
بِیوی میں بھلا لڑنے کی ہِمّت ہے، نہِیں تو

دولت کے پُجاری ہیں فقط آج مسِیحا
دُکھ بانٹنا ہے، یہ کوئی خِدمت ہے؟؟ نہِیں تو

دعوا تو سبھی کرتے ہیں پر ایسا نہِیں ہے
تفرِیق نہیں ہم میں حقِیقت ہے، نہِیں تو

خُود ہاتھ سے میں آپ کرُوں اپنی تباہی
اور سب سے کہُوں یہ مِری قِسمت ہے، نہِیں تو

جو پہلی محبُت تھی مزہ اُس کا الگ تھا
کیا اب بھی وُہی پہلی سی لذت ہے، نہِیں تو

ہم جِس کے سہارے پہ رہے، اُس کا بِچھڑنا
جاں لینے سے کیا کم یہ مُصیبت ہے، نہِیں تو

اے وقت تِرا زخم بھرا ہے نہ بھرے گا
محفُوظ ترے وار سے حسرتؔ ہے، نہِیں تو

Rate it:
Views: 656
07 Oct, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL