کبھی بلائیں تو لوٹ آنا

Poet: By: Shabir, Rawalpindi

اداس شامیں ، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھ میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا

ابھی نئی وادیوں نئے منظروں میں رہ لو مگر میری جاں
یہ سارے ایک اک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا

جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا

نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمہارے خوابوں کے بند کمرے میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا

میں روز یوں ہی ہوا پر لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتا ہوں
کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا

اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمہارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیئے جلائیں تو لوٹ آنا

میری وہ باتیں جن پہ تو ہنستا تھا کھل کھلا کر
بچھڑنے والے میری وہ باتیں کبھی رلائیں تو لوٹ آنا

Rate it:
Views: 1066
25 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL