کبھی تم لوٹ کے آؤ مجھے بس اتنا سمجھاؤ
کہاں سے سیکھہلی تم نے ادا مجھ کو بھلانے کی
تمہیں مجھ سے شکوہ تھا یا کولی بھی شکایت تھی
زحمت تو ذرا سی تھی نہ کی کوشش بتانے کی
بھلا یوں چھوڑ کے اپنا کوئی اپنوں کو جاتا ہے
مسلسل دکھ کی بارش میں جیون بھر رلاتا ہے