کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے

Poet: انعام عازمی By: Anila, Badin

کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے
کہ دھوپ سر سے ہٹے اور گھٹا دکھائی دے

میں اقتباس اذیت ہوں لوح دنیا پر
سو مجھ میں غم کے سوا اور کیا دکھائی

میں چاہتا ہوں کہ میرے لئے مرے مولیٰ
لب عدو پہ بھی حرف دعا دکھائی دے

چراغ بن کے سدا اس لئے جلے ہم لوگ
ہماری ضد تھی کہ ہم کو ہوا دکھائی دے

کبھی تو صحن گلستاں سے ہو خزاں رخصت
کبھی تو پیڑ پہ پتا ہرا دکھائی دے

حصار ذات سے میں اس لئے نکلتا نہیں
کہ چشم تر کو مری کون کیا دکھائی دے

زمانے بعد لگا خود کو دیکھ کر ایسا
کہ جیسے خواب میں اک گمشدہ دکھائی دے

Rate it:
Views: 292
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL