کبھی جو مل نہ سکی اس خوشی کا حاصل ہے

Poet: عین عرفان By: محمد رضوان, Multan

کبھی جو مل نہ سکی اس خوشی کا حاصل ہے
یہ درد ہی تو مری زندگی کا حاصل ہے

میں اپنے آپ سے پیچھا نہیں چھڑا پایا
مرا وجود مری بے بسی کا حاصل ہے

یہ تیرگی بھی کسی روشنی سے نکلی ہے
یہ روشنی بھی کسی تیرگی کا حاصل ہے

ہزار کاوشیں کیں پر نہیں سمجھ پایا
کوئی بتائے تو کیا آدمی کا حاصل ہے

مرا وجود جو پتھر دکھائی دیتا ہے
تمام عمر کی شیشہ گری کا حاصل ہے

معاشرے میں جو مشہور ہو گیا عرفاںؔ
وہ ایک شعر تری شاعری کا حاصل ہے

Rate it:
Views: 394
08 Jun, 2022