کبھی خوشی کی ظرح زندگی میں آئ تھی
وہ ماہتاب سی صورت مگر پرائ تھی
حیا کے پھول ابھی تک کھلے ہوئے ہیں یہاں
نظر جھکا کے وہ دھیرے سے مسکرائ تھی
ہم اپنے پیار کا اظہار کر سکے نہ کبھی
جو بات دل میں تھی ہم نے سدا چھپائ تھی
میں اس کی یاد لیے در بدر بھٹکتا پھرا
رفاقتوں کے مقدر میں بس جدائ تھی
بہا نہ ایک بھی آنسو کسی کی آنکھوں سے
بے حس تھے لوگ جنھیں داستاں سنائ تھی
ملا ہی کیا تھجے رسوائ کے سوا زاہد
جسے تو پیار سمجھتا تھا جگ ہنسائ تھی