کبھی خوشیوں کو ہمیں دے کے ہنسایا بھی بہت
زندگی نے تو مگر دوست رلایا بھی بہت
وہ جو لگتا ہے بظاہر ہمیں اپنا اپنا
درحقیقت ہے وہی شخص پرایا بھی بہت
گو چھپا رکھا ہے قدرت نے ترے باطن کو
تیرے چہرے نے اسے سب کو دکھایا بھی بہت
چپ بھی رہنے سے توجہ نہ ملی تھوڑی سی
پتھرو ! تم کو تو سب حال سنایا بھی بہت
چھوڑ کے گھر یہ کسی چھوٹے مکاں میں جائیں
اپنی تنخواہ بھی کم اور کرایہ بھی بہت