کبھی میں نے نہ سوچا تھا!
وہ مل کر مجھ سے آخر کار بچھڑے گا
کبھی میں نے نہ سوچا تھا
میری خوشیوں کے دامن پر
غموں کے داغ ابھریں گے
میرے چہرے کے ساری خشخواری
اشک بن کر میری پلکوں کو بھگو دے گی
کبھی تو سوچتی ہوں میں کبھی
اس سے ملی بھی ہوں یا میرا وہم ہے
کبھی تو یہ خیال آتا ہے ،جیسے
اس کو پانے ہی سے پہلے کھودیا میں نے
خلش کیسی ہے دل میں یہ
عجب سی کیسی ہلچل ہے
فقط اک انتظار اس کا
فقظ اک آرزو اس کی
امیدویاس لے کر منتظر ہوں میں
ہر ایک لحمہ ،ہر ایک پل،ہر گھڑی اس کی
میری خوشیوں کے دامن
غموں کے داغ ابھریں گے
وہ مل کی مجھ سے آخر کار بچھڑے گا
کبھی میں نے نہ سوچا تھا۔۔۔۔