وہ مل کر مجھ سے آخر کار بچھڑے گا
کبھی مین نے نہ سوچا تھا
میری خوشیوں کے دامن پر
غموں کے داغ آبھریں گے
میرے چہرے کی ساری خوشگواری
اشک بن کر میری پلکوں کو بھگودے گی
کبھی تو سوچتی ہوں میں کبھی
اس سے ملی بھی ہوں یا میرا وہم ہے
کبھی تو یہ خیال آتا ہے جیسے
اس کو پانے ہی سے پہلے کھودیا میں نے
خلش کیسی ہے دل میں یہ
عجیب سی کیسی ہلچل ہے
فقط اک انتطار اس کا
فقط اک آرزو اس کی
امید ویاس لے کر منتظر ہون میں
ہر اک لمحہ،ہر اکپل، ہر گھڑی اس کی
میری خوشیوں کے دامن پر
غموں کے داغ ابھریں گے
وہ مل کر مجھ سے اخر کار بچھڑے گا
کبھی میں نے سوچا نہ سوچا تھا