زندگی میں کبھی ہنسنا تو کبھی رونا بھی پڑتا ہے
کبھی پانا ہوتا ہے تو کبھی کھونا بھی پڑتا ہے
ہر اک بات پر یوں چیخنا چلانا اچھا نہیں ہوتا
بہت سی باتوں پر خاموش ہونا بھی پڑتا ہے
جاگتے رہنے سے نہیں آتے جو ہوتے ہیں
سہانے خواب دیکھنے کےلئے سونا بھی پڑتا ہے
نام یوں ہی نہیں رہ جاتازمانے میں
انسانیت کے روپ میں خود کو سمونا بھی پڑتا ہے
دل یوں ہی اجلا نہیں ہوتا ارے کاشف
داغ ہر اک جو لگے اس پر اسے دھونا بھی پڑتا ہے