کبھی پیمبرِ حُسنِ غزل شباب تیرا کبھی سُکون کا دشمن ہے اضطراب تیرا تو اِک سوالِ سماعت فریب ہے اب بھی زمانہ ڈھونڈ رہا ہے مگر جواب تیرا